Description
تفصیل
گئے وقتوں میں ہندُستان اور پاکستان کے تقریباً ہرعلاقے میں خاص کر دیہاتوں کے زمیندار، جاگیردار وغیرہ کچھ افراد کو بطور نائی ملازم رکھا کرتے تھے جو بنیادی طور پر میراثی ذات سے تعلق رکھتے تھے۔ ان نائیوں کی کئی چھوٹی بڑی ذمہ داریاں تھیں جن کی ادائیگی کے طور پراُنہیں معاوضہ ملا کرتا تھا۔ اُن ذمہ داریوں میں بالوں کی حجامت، خط بنانا یا شیو کرنے کے علاوہ بچوں کے ختنوں اور بالغوں کے لیے مُناسب رشتوں کا ڈھونڈنا،نیزشادی بیاہ یا کسی اور قسم کی تقریب میں مہمانوں کی کثیر تعداد کے لیے کھانا تیار کرنے کی ذمہ داری بھی شامل تھی۔ چونکہ یہ کام خاندانی طور پر آگے بڑھتا رہا اس طرح اس پیشہ نے ایک ذات کی شکل اختیار کرلی۔ باورچی کا پیشہ، اسی نائی ذات کا اختیار کردہ پیشہ ہے۔ یہ افراد آج بھی سندھ، بلوچستان اور پنجاب میں کثرت سے پائے جاتے ہیں۔
نائی باورچیوں کا بنایا ہوا مشہور " کڑھائو کا سالن" اور خمیری روٹیوں کو تو کوئی جواب نہ تھا۔ان کا بنایا ہوا پلائو ماہر سے ماہر باورچی بھی نہیں تیّار کرسکتا تھا۔
مُدَّت ہوئی ،اب وہ افراد اور وہ کھانے معدوم ہوئے۔