Description
تفصیل
دنیا میں سب سے زیادہ مچھلی سمندروں سے حاصل ہوتی ہیں اس کے بعد دریاؤں اور جھیلوں کے ذریعہ بھی اِن کا حصول ممکن ہے۔ آج کل مچھلیاں فارمنگ کے ذریعہ بھی دستیاب ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ بہت کچھ افراد صرف میٹھے پانی کی مچھلی کو پسند کرتے ہیں۔ دوم، فارمنگ کے ذریعہ عموماً مطلوبہ مچھلیوں کی بڑی مقدار پالی جاسکتی ہے۔ چنانچہ خریداروں کے لیےایسی مچھلیاں مارکیٹ میں فراہم کی جاتی ہیں جو ہر کس و ناکس کی دسترس میں آسکیں چنانچہ‘ رَہو‘ سنگھاڑا‘ بام مچھلی یا سرمئی وغیرہ کی عام انواع عوام کی دسترس میں ہوتی ہیں۔ان مچھلیوں کو صاف کر کے قتلے بنائے جاتے ہیں اور مخصوص مسالوں کے ساتھ اِن کا شوربہ(سالن) بنالیا جاتا ہے جو روٹی یا چاول کے ساتھ استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ سالن خالص برصغیر کی ثقافت کا آئینہ دار ہے اور اِن گھرانوں میں مقبول بھی ہے۔
پاکستان کے صوبہ سندھ کی "پَلّا" یا " پَلّو" مچھلی کانٹوں کی کثرت کے باوجود ذائقہ میں اپنا ثانی نہیں رکھتی۔مختلف طریقوں سے پکائی جاتی ہے اور ہر طریقہ میں پَلّا کا ذائقہ لاجواب ہوتا ہے۔سالن کے لیے "دھوتر" بھی اچھی مچھلی ہے،جسے فرائی بھی کیا جاسکتا ہے اور اس کے قتلوں کا لذیذ سالن بھی تیّار کیا جاتا ہے۔