Shair

شعر

روداد محبت کی مت پوچھ یقیں مجھ سے
سچ بات جو تھی وہ کہہ سنائی

(یقین)

سوے رقیب دیکھ کے جھوٹی قسم نہ کھا
پہچانتے ہیں خوب محبت کی انکھ ہم

(تسلیم)

سچ ہے طریق مہر و محبت کا ہے بُرا
تم کیا کرو کہ نام ہی اُلفت کا ہے بُرا

(امیر مینائی)

زندگی کس کے بھروسے پہ محبت میں کروں
ایک دل غمزدہ ہے سو بھی ہے آفات کے بیچ

(میر تقی میر)

کدیں مے محبت کے بکتے ہیں وہ
چھپی بات تب آکے بکتے ہیں وہ

(معظم بیجاپوری)

محبت تھی چمن سے لیکن اب یہ بے دماغی ہے
کہ موج بُوئے گُل سے ناک میں آتا ہے دم میرا

(غالب)

First Previous
1 2 3 4 5 6 7 8 9 10
Next Last
Page 1 of 70
Pinterest Share