روداد محبت کی مت پوچھ یقیں مجھ سے
سچ بات جو تھی وہ کہہ سنائی
(یقین)
|
سوے رقیب دیکھ کے جھوٹی قسم نہ کھا
پہچانتے ہیں خوب محبت کی انکھ ہم
(تسلیم)
|
سچ ہے طریق مہر و محبت کا ہے بُرا
تم کیا کرو کہ نام ہی اُلفت کا ہے بُرا
(امیر مینائی)
|
زندگی کس کے بھروسے پہ محبت میں کروں
ایک دل غمزدہ ہے سو بھی ہے آفات کے بیچ
(میر تقی میر)
|
کدیں مے محبت کے بکتے ہیں وہ
چھپی بات تب آکے بکتے ہیں وہ
(معظم بیجاپوری)
|
محبت تھی چمن سے لیکن اب یہ بے دماغی ہے
کہ موج بُوئے گُل سے ناک میں آتا ہے دم میرا
(غالب)
|