جو دیکھے دھنی گھاس جب توں چرے
گیا درد کر کاٹنے تج ڈرے
(قلی مشتری)
|
صغیر دل درد پرور کے آگے
خوش آئے ہے کب لحن داؤد ہم کو
(جوشش)
|
الفت میں بدگمان رہے یہ برا نہیں
لیکن کسی کو میری طرح درد سر نہ ہو
(شمشاد)
|
درد سے محفوظ ہوں درماں سے مجکو کام کیا
بار خاطر تھا مری سو پار شاطر ہوگیا
(میر سوز)
|
لقمان بھی حیراں رہا‘ یاں یو علی گریاں رہا
درد دل بیمار تھا‘ انوک تھا یا بسیار تھا
(فغاں)
|
اسے عشق کا درد سب پور ہے
او معشوق سوں اپنے مہجور ہے
(رضوان شاہ و روح افزا)
|