ہم ہوئے‘ تم ہوئے کہ میر ہوئے اس کی زلفوں کے سب اسیر ہوئے
(میر تقی میر)
|
چلتے ہو تو چمن کو چلئے سنتے ہیں کہ بہاراں ہے پھول کھلے ہیں پات ہرے ہیں کم کم باد و باراں ہے
(میر تقی میر)
|
مجرم ہوئے ہم دل کے ورنہ کس کو کسو سے ہوتی نہیں چاہ
(میر تقی میر)
|
یاد اس کی اتنی خوب نہیں میر باز آ نادان پھر وہ دل سے بھلایا نہ جائے گا
(میر تقی میر)
|
تیرے فراق میں جیسے خیال مفلس کا گئی ہے فکر پریشان کہاں کہاں میری
(میر تقی میر)
|
موئے سہتے سہتے جفا کاریاں کوئی ہم سے سیکھے وفاداریاں
(میر تقی میر)
|