کچھ جرم نہیں عشق جو دنیا سے چھپائیں
ہم نے تمہیں چاہا ہے ہزاروں میں کہیں گے
(جانثار اختر)
|
حقیقت کے لغت کا ترجمہ عشق مجازی ہے
وو پائے شرح میں مطلب‘ نہ بوجھے جو متن ہرگز
(ولی)
|
مارے گئے اتنے کہ ہوئے لاشوں کے تودے
گھمسان پڑا عشق کے میدان میں دیکھا
(مصحفی)
|
تمہارے نور تھے پایا ہوں میں پنتھاں عشق کے سب
رقیباں پکڑے ہیں دنبال اس تھے تم رکھو وارث
(قلی قطب شاہ)
|
قالب کوں رکھ تو دانا گر عشق کا ہے دانا
منزل کوں جلد پہنچے مر کب ہو گر تکاور
(دیوان شاکر ناجی)
|
عشق کی غیرت سے یہ کیوںکر گوارا ہوسکے
آنکھ ڈالیں غیر تم پر اور میں دیکھا کروں
(تسلیم)
|