Shair

شعر

کچھ جرم نہیں عشق جو دنیا سے چھپائیں
ہم نے تمہیں چاہا ہے ہزاروں میں کہیں گے

(جانثار ‌اختر)

حقیقت کے لغت کا ترجمہ عشق مجازی ہے
وو پائے شرح میں مطلب‘ نہ بوجھے جو متن ہرگز

(ولی)

مارے گئے اتنے کہ ہوئے لاشوں کے تودے
گھمسان پڑا عشق کے میدان میں دیکھا

(مصحفی)

تمہارے نور تھے پایا ہوں میں پنتھاں عشق کے سب
رقیباں پکڑے ہیں دنبال اس تھے تم رکھو وارث

(قلی قطب شاہ)

قالب کوں رکھ تو دانا گر عشق کا ہے دانا
منزل کوں جلد پہنچے مر کب ہو گر تکاور

(دیوان شاکر ناجی)

عشق کی غیرت سے یہ کیوںکر گوارا ہوسکے
آنکھ ڈالیں غیر تم پر اور میں دیکھا کروں

(تسلیم)

First Previous
1 2 3 4 5 6 7 8 9 10
Next Last
Page 1 of 161
Pinterest Share