تو جانتا نہیں مری چاہت عجیب ہے
مجھ کو منا رہا ہے، کبھی خود خفا بھی ہو
(بشیر بدر)
|
ضبط تھا جب تئیں چاہت نہ ہوئی تھی ظاہر
اشک نے بہ کے مرے چہرے پہ طوفان کیا
(میر تقی میر)
|
چل گیا ادنیٰ سے زیور کی ڈلک کا جادو
جانے کیا سمجھا تھا چاہت کو مری جان تونے
(ابن انشا)
|
جو فکر وصل ہوتی ہے چاہت میں جا بہ جا
اُس بیقرار نے بھی کیا سب وہ ٹھک ٹھکا
(نظیر)
|
چاہت کی گرفتار بٹیریں، لوے، تیتر
کبکوں کے تدرووں کے بھی چاہت میں بندھے پر
(نظیر)
|
دانش و عقل و خرد چل دیے سب چاہت میں
چھٹی پاکر نہ کوئی طفل دبستاں ٹھہرا
(الماس درخشاں)
|