کہ ترکِ وطن پہلے کیونکر کروں
مگر ہر قدم دل کو پُتھر کروں
(میر)
|
فلک بھی مہر سیں عاشق کے حال اوپر لگا رونے
گھٹا میرا دل اس بے درد سے چھاجوں برستا ہے
(شاکر ناجی)
|
دل اوپر جب سوں ترے عشق نے چھایا ہے گھٹا
جھڑ لگا ابر نمن چشم برستے ہیں سجن
(داؤد اورنگ آبادی)
|
زہے پائے ثابت زہے دل قرار
نظاماں ہوئے رستم روزگار
(حسن شوقی)
|
میں کہا د یکھ او سکے حسن کی جوت
نقد دل کے تری چرا غی ہے
(دیوان شاکر ناجی)
|
پہلو میں رہا دل کی طرح کس کے یہ دلدار
کسی بی بی نے گیسو ہیں یہ منت کے رکھے چار
(انیس)
|