Shair

شعر

سو اس کو ظلم ستی مل کے شامی بدذات
کیے شہید ہزاروں جفا ستی ہیہات

(کرم علی)

ظلم و ستم کی ناؤ ڈبونے کے واسطے
قطرہ کو آنکھوں آنکھوں میں طوفاں بنادیا

(ظفر علی خاں)

ظالم کی آنکھ ظلم کی جب خود دہائی دے
کس دل سے پھر بھلا کوئی اپنی صفائی دے

(روحی ‌کنجاہی)

کیا ظلم تھا جو آپ کے اوپر روار ہا
تعریف سے ہے ذکر ہر اک لب پہ آپ کا

(قہر عشق)

یہ دستِ ظلم بس اب ہم پہ دلستان نہ اٹُھا
ہمیں تُو کوچے سے اپنی کشاں کشاں نہ اُٹھا

(سحر (نواب علی ))

ظلم سہہ کر ترے کوچہ سے چلے تھے ہربار
یاد کیں پچھلی جو باتیں ووہیں فی الفور رہے

(جرات)

First Previous
1 2 3 4 5 6 7 8 9 10
Next Last
Page 1 of 15
Pinterest Share