Shair

شعر

نہ تھی نیند شہ رات کوں دھاک تے
چُھٹی آج اس بِھشتِ ناپاک تے

(قطب مشتری)

خواب میں روئے ملیح یار آیا ہے نظر
لطف میٹھی نیند کا پایا سلونا رات کو

(راسخ)

جس سے کھوئی تھی نیند میر نے کل
ابتدا پھر وہی کہانی کی

(میر تقی میر)

جھوٹ کہتے ہی کہ سولی پہ بھی نیند آتی ہے
مجھ کو یاد قد دلدار نے سونے نہ دیا

(معروف)

مجکو وحشت کی یہ شادی ہے کہ نیند آتی نہیں
رت جگا رہتا ہے شب کو خانہ زنجیر میں

(عاشق لکھنوی)

مژگاں کے خار چبھتے ہیں آنکھوں میں رات دن
کیا دخل ہجر یار میں آنے تو پائے نیند

(حبیب)

First Previous
1 2 3 4 5 6 7 8 9 10
Next Last
Page 1 of 16
Pinterest Share