نہ تھی نیند شہ رات کوں دھاک تے
چُھٹی آج اس بِھشتِ ناپاک تے
(قطب مشتری)
|
خواب میں روئے ملیح یار آیا ہے نظر
لطف میٹھی نیند کا پایا سلونا رات کو
(راسخ)
|
جس سے کھوئی تھی نیند میر نے کل
ابتدا پھر وہی کہانی کی
(میر تقی میر)
|
جھوٹ کہتے ہی کہ سولی پہ بھی نیند آتی ہے
مجھ کو یاد قد دلدار نے سونے نہ دیا
(معروف)
|
مجکو وحشت کی یہ شادی ہے کہ نیند آتی نہیں
رت جگا رہتا ہے شب کو خانہ زنجیر میں
(عاشق لکھنوی)
|
مژگاں کے خار چبھتے ہیں آنکھوں میں رات دن
کیا دخل ہجر یار میں آنے تو پائے نیند
(حبیب)
|