تم سے راسخ اٹھ سکیں گے صدمے چاہت کے کہاں ڈوبتا ہے جی ہمارا نام سن کر چاہ کا
(راسخ)
|
چاہت بتوں کی ہے کہ خدائی کا روگ ہے آزاد دیر عشق کے آزار سے ہوا
(رشک)
|
آنکھ چاہت کی ظفر کوئی بھلا چھپتی ہے اس سے شرماتے تھے ہم‘ ہم سے وہ شرماتا تھا
(بہار شاہ ظفر)
|
ہر جنم میں اسی کی چاہت تھے ہم کسی اور کی امانت تھے
(بشیر بدر)
|
سُنی سنائی بات نہیں‘ یہ اپنے اوپر بیتی ہے پھول نکلتے ہیں شعلوں سے چاہت آگ لگائے تو
(عندلیب شادانی)
|
آنسو کو کبھی اوس کا قطرہ نہ سمجھنا ایسا تمہیں چاہت کا سمندر نہ ملے گا
(بشیر بدر)
|