کیا غضب درد اِدھر اور اُدھر سے اُٹھا دل پہ رکھا جو کبھی ہاتھ جگر سے اُٹھا
(الماس درخشاں)
|
سرِ طاقِ جاں نہ چراغ ہے پس بامِ شب نہ سحر کوئی عجب ایک عرصۂ درد ہے، نہ گمان ہے نہ خبر کوئی
(امجد اسلام امجد)
|
لگیا ہے ضروراب منجے سومنا سجن تھے درد دوکھ جتنا ہوا
(غواصی)
|
درد دل کہہ لوں جو آئے یار جانی وقت نزع اتنی مہلت دے مجھے اے جاں فشانی وقت نزع
(شرف)
|
دوا کرنے یاں آدمی کام نین کہ یو درد آدمیں کوں کچ فام نیں
(قطب مشتری)
|
درد نے جا اس میں کی اک سوز پنہاں ہو گیا للہ الحمد اب مرا دل بھی مسلماں ہو گیا
(اکبر)
|