اِک ایسے ہجر کی آتش ہے میرے دل میں جِسے کسی وصال کی بارش بُجھا نہیں سکتی
(امجد اسلام امجد)
|
ساری رات برسنے والی بارش کا میں آنچل ہوں دن میں کانٹوں پر پھیلا کو مجھ کو کھینچا جاتا ہے
(بشیر بدر)
|
بے موسم بارش کی صورت، دیر تلک اور دُور تلک تیرے دیارِ حُسن پہ میں بھی کِن مِن کِن مِن برسوں گا
(امجد اسلام امجد)
|
روتے روتے یوں دیدہ خود کام سفید جوشِ بارش سے ہوں جُون ابرِ سیہ فام سفید
(محب)
|
شاید کوئی خواہش روتی رہتی ہے میرے اندر بارش ہوتی رہتی ہے
(احمد فراز)
|
میں اب کی فصل بارش میں بناتا اس کا پر نالا جو ہوتا بانس کا ٹونٹا الف چاک گریباں کا
(ظریف لکھنؤی)
|