Shair

شعر

بارش کی آواز سے امجد
شہر کا چہرہ کِھل اٹھا ہے

(امجد اسلام امجد)

آج بہت دن بعد سُنی ہے بارش کی آواز
آج بہت دن بعد کسی منظر نے رستہ روکا ہے
رِم جِھم کا ملبوس پہن کر یاد کسی کی آئی ہے
آج بہت دن بعد اچانک آنکھ یونہی بھر آئی ہے

(امجد ‌اسلام ‌امجد)

آبِ نیساں سے آبننا ہے زمیں پر بھی ہووے گا
بہاراں کی بارش سے سیپو میں موتی،بنسلوچن

(سورداس)

پھلوں کی باغ بانی میں تو بارش کی دعا ہوگی
گزرتے خوب صورت بادلوں کو کون دیکھے گا

(بشیر بدر)

گریہ پہ میرے کیوں نہ وہ خندہ ہو دم بدم
بارش میں لطف رکھتی ہے برق جہاں کی سیر

(معروف)

مظہر، اَزل کے حُسن کے امجد ہیں بے شمار
لیکن جو دیکھئے تو ہے بارش کی بات اور

(امجداسلام امجد)

First Previous
1 2 3 4 5 6
Next Last
Page 1 of 6
Pinterest Share