Shair

شعر

ہیں جو صاحب درد اون کو زہر ہے سامان عیش
موت کا سامان زخمی گنتے ہیں مہتاب کو

(دیوان ناسخ)

ہے ضرر میرے مقدر میں اثر کے بعد
زلف سے زہر ملا شیر و شکر کے بدلے

(واجد علی شاہ)

خرد کا زہر عدم موت ہے جوانی کی
وہ خوش نصیب ہے جو مرد ہوشمند نہیں

(عبدالحمید ‌عدم)

لذتِ زہر غم فرصتِ دلداراں سے
ہووے منہ میں جنھوں کی شہد و شکر مت پوچھو

(میر تقی میر)

مجھ کو سواد خط نہیں اور عشق ہے دو حرف
جس کا نہ پیش ہے نہ زہر ہے نہ زیر ہے

(میرحسن)

ہے قہر وہ سرمہ تلا تلا
کچھ زہر وہ کاجل گھلا گھلا

(طبقات الشعرائ( مشتاق))

First Previous
1 2 3 4 5 6 7 8 9 10
Next Last
Page 1 of 15
Pinterest Share