گرمی عشق مانع نشو نما ہوئی!
میں وہ نہال تھا کہ اُگا اور جَل گیا
(میر تقی میر)
|
عشق اپنا کھیل تھا بچپن سے ہیں عاشق مزاج
بارہا پر کا کبوتر مرغ نامہ بر ہوا
(الماس درخشاں)
|
بے اُس کے رگ کے مرتے گرمی عشق میں تو
کرتے ہیں آہ جب تک تب تک ہی کچھ ہوا ہے
(میر تقی میر)
|
آب ودانہ عشق گیسو میں رہاہم پر حرام
مرگئے جھٹکے اسی زنجیر کے کھاتے ہوئے
(خلیل)
|
سجن کے عشق تھے اے جیو پس نہیں کرتا
دیوانگی کوں دینے سوا مس نہیں کرتا
(غواصی)
|
مطلب جو مشکلات تھے چودہ علوم کے
باب کتاب عشق کا اول مقالہ تھا
(شہید دہلوی)
|