نکلا گیا نہ دام سے پرپیچ زُلف کے
اے دائے یہ بلازدہ دل مبتلا ہوا
(میر تقی میر)
|
جب تک نہ آب پاک دہان نمی پیا
اس شیر کے نہ دل میںخیال آیا سیر کا
(دیوان فاسخ)
|
غم کھانے میں بودا دل ناکام بہت ہے
یہ رنج کہ کم ہے مئے گلفام، بہت ہے
(غالب)
|
جھانک کر دیکھیں تو جج صاحب کا دل بھی ہو نہال
کمرے کی دیوار میں دو اک بنی ہوں جالیاں
(اکبر)
|
بت کردیا اے بت مجھے غیروں میں بٹھا کر
اللہ سے ڈر دل کا جلانا نہیں اچھا
(واجد علی شاہ)
|
باقی رہے چھ دام سو پانی بھراؤں گی
پھر دل میں سوچتی ہے کہ کیا خاک کھاؤں گی
(نظیر)
|