بہت سے لوگ دل کو ا طرح محفوظ رکھتے ہیں
کوئی بارش ہو یہ کاغذ ذرا بھی نم نہیں ہوتا
(بشیر بدر)
|
بارش کی دعاؤں میں نمی آنکھ کی مل جائے
جذبے کی کبھی اتنی رفاقت بھی بہت تھی
(پروین شاکر)
|
بارش لحد پہ اشکوں کی تھی دل فگار تھا
گویا نزول رحمت پروردگار تھا
(عروج)
|
اک ایسے ہجر کی آتش ہے میرے دل میں جسے
کسی وصال کی بارش بجھا نہیں سکی
(امجد اسلام امجد)
|
آگ کیا ہم کو لگائی ابر نے تیرے بغیر
وقت بارش اخگر خورشید تف پر ڈالہ تھا
(مومن)
|
پیڑوں کی طرح حُسن کی بارش میں نہا لوں
بادل کی طرح جھوم کے گھر آؤں کسی دن
(امجد اسلام امجد)
|