لقمہ ظلم نہیں پچتا عدالت میں تری
باز نگلی ہوئی چڑیا کے تئیں دے ہے اگل
(میر)
|
کیا چمن کی گل زمیں میں ظلم ہوتا ہے یقیں
خار کو گلبدن کا دامن گیر کرتی ہے بہار
(یقین)
|
یہ وہ ہیں ظلم سے جو ہاتھ اٹھا نہیں سکتے
رسول بھی انھیں رستے پہ لا نہیں سکتے
(سجاد رائے پوری)
|
نہیں جھیرا زمانے کے ظلم کا
نہیں آخر زمانے کو ستم کا
(امین)
|
یہ دستِ ظلم بس اب ہم پہ دلستان نہ اٹُھا
ہمیں تُو کوچے سے اپنی کشاں کشاں نہ اُٹھا
(سحر (نواب علی ))
|
جب ایسا بھائی ظلم کی تیغوں میں آڑہو
پھر کس طرح نہ بھائی کی چھاتی پہاڑ ہو
(انیس)
|