اے کمینے دانت ہے سوہا نہیں
ہے ادھوری ہونٹ تو اس کا نہیں
(حسن علی خاں)
|
میں تو چپ ہوں وہ ہونٹ چاٹے ہے
کیا کہوں ریجھنے کی جا ہے یہ
(میر)
|
آزردہ ہونٹ تک نہ ہلے اس کے رو برو
مانا کہ آپ سا کوئی جادو بیاں نہیں
(آزردہ)
|
طلب جو ہو بھی تو ہم ہونٹ بند رکھتے ہیں
کہ ہم انا کا عَلم سربلند رکھتے ہیں
(جمشید مسرور)
|
ہونٹ پپڑاے جو اس کی گرمئی صحبت سے رات
جھاڑ میں شمعیں پگھل کر موم روغن ہو گئیں
(امانت)
|
کس کے آنسو چھپے ہیں پھولوں میں
چومتا ہوں تو ہونٹ جلتے ہیں
(بشیر بدر)
|