Shair

شعر

اے کمینے دانت ہے سوہا نہیں
ہے ادھوری ہونٹ تو اس کا نہیں

(حسن علی خاں)

میں تو چپ ہوں وہ ہونٹ چاٹے ہے
کیا کہوں ریجھنے کی جا ہے یہ

(میر)

آزردہ ہونٹ تک نہ ہلے اس کے رو برو
مانا کہ آپ سا کوئی جادو بیاں نہیں

(آزردہ)

طلب جو ہو بھی تو ہم ہونٹ بند رکھتے ہیں
کہ ہم انا کا عَلم سربلند رکھتے ہیں

(جمشید ‌مسرور)

ہونٹ پپڑاے جو اس کی گرمئی صحبت سے رات
جھاڑ میں شمعیں پگھل کر موم روغن ہو گئیں

(امانت)

کس کے آنسو چھپے ہیں پھولوں میں
چومتا ہوں تو ہونٹ جلتے ہیں

(بشیر بدر)

First Previous
1 2 3 4 5 6
Next Last
Page 1 of 6
Pinterest Share