پڑا ہے اس میں وہ بے جاں وطن سے ہوکے آوارا
کہ جس کو فاطمہ نے بر میںپیغمبر کے پلوایا
(سودا)
|
بس حُب وطن کا جپ چکے نام بہت
اب کام کرو، کہ وقت ہے کام کا یہ
(حالی)
|
تری یہ زلف ہے شام غریباں
جبیں تیری مجھے صبح وطن ہے
(ولی)
|
تلوے مرے کھجلاتے ہیں کرتا ہوں سفر میں
ہے ناک میں دم ہاتھ سے یاران وطن کے
(فیض)
|
وطن نو پہ مسلط ہیں یہ افراد ایسے
مصرع تازہ کی ہو جیسے کہ پامال گرہ
(ضمیر خامہ)
|
ممبئی تک ترے مشتاق چلے آئے ہیں
تیرے دیرینہ رفیقان وطن تیرے لیے!
(اختر شیرانی)
|