Shair

شعر

پڑا ہے اس میں وہ بے جاں وطن سے ہوکے آوارا
کہ جس کو فاطمہ نے بر میںپیغمبر کے پلوایا

(سودا)

بس حُب وطن کا جپ چکے نام بہت
اب کام کرو، کہ وقت ہے کام کا یہ

(حالی)

تری یہ زلف ہے شام غریباں
جبیں تیری مجھے صبح وطن ہے

(ولی)

تلوے مرے کھجلاتے ہیں کرتا ہوں سفر میں
ہے ناک میں دم ہاتھ سے یاران وطن کے

(فیض)

وطن نو پہ مسلط ہیں یہ افراد ایسے
مصرع تازہ کی ہو جیسے کہ پامال گرہ

(ضمیر خامہ)

ممبئی تک ترے مشتاق چلے آئے ہیں
تیرے دیرینہ رفیقان وطن تیرے لیے!

(اختر شیرانی)

First Previous
1 2 3 4 5 6 7 8 9 10
Next Last
Page 1 of 11
Pinterest Share