بو تونے تو ظلم و ستم و جور ہی سیکھا
الفت تجھے آنی تھی نہ بیداد گر آئی
(الماس درخشاں)
|
ظلم سہہ کر ترے کوچہ سے چلے تھے ہربار
یاد کیں پچھلی جو باتیں ووہیں فی الفور رہے
(جرات)
|
کثرت ظلم و ستم سے ہوئے عابد نہ ملول
وہ سمجھتے تھے اتر جائے گا چڑھتا پانی
(اعجاز نوح)
|
ظلم کی ٹہنی کبھی پھلتی نہیں
ناؤ کاغذ کی سدا چلتی نہیں
(اسماعیل میرٹھی)
|
پیار سے ہنس بیٹھنا ہے اور جگت اور جھوٹ ہے
عدل ہے اور ظلم ہے غارت ہے لوٹا لوٹ ہے
(نظیر)
|
وقت اخیر بھی اک ٹھو کر لگا چلا تو
یہ ظلم تو نے ظالم مجھ پر نیا کیا ہے
(جرات)
|