Shair

شعر

میری جوتی سے زہر کھایا ہے
مجھ کو کس بات پر ڈرایا ہے

(شوق قدوائی)

کھلتے ہیں ہر اک شاخ پر مُرجھائے ہوئے پھول
کیا زہر گُھلا ہے نفسِ بادِ صبا میں

(رئیس ‌امروہوی)

لگا میٹھا برس جب سے یہ صورت زہر لگتی ہے
کہیں مشاطہ کر پیغام اب مصری کی نسبت کا

(جان صاحب)

سبزانِ شہر اکثر درپے ہیں آبرو کے
اب زہر پاس اپنے ہم بھی منگا رکھیں گے

(میر تقی میر)

چڑھے گا زہر خوشبو کا اُسے آہستہ آہستہ
کبھی بھگتے گا وہ خمیازہ پھولوں کے مسلنے کا

(اقبال ‌ساجد)

گالی سے لب شیریں کو بس تلخ نہ کیجے
جو گڑ دیئے مرتا ہے اسے زہر نہ دیجے

(مصحفی)

First Previous
1 2 3 4 5 6 7 8 9 10
Next Last
Page 1 of 15
Pinterest Share