Shair

شعر

عمر بھر کا تونے پیمان وفا باندھا تو کیا
عمر کو بھی تو نہیں ہے پائداری ہاے ہاے

(غالب)

وعدہ وصل جو ہو جائے وفا سے نزدیک
کچھ اچنبھا نہیں سب کچھ ہے خدا سے نزدیک

(دل (عظیم آبادی))

نہیں امجد کوئی قمیت وفا کی
یہ سودا اب یہاں بکتا نہیں ہے

(امجد اسلام امجد)

نگاہِ حُسن سے اب تک وفا ٹپکتی ہے
ستم رسیدہ سہی‘ پیرہن دریدہ سہی

(یاس ‌یگانہ)

رستم تھا درعِ پوش کہ پاکھر میں راہوار
جرار ، بردبار سبک رو وفا شعار

(انیس)

ہمارے بس میں کوئی فیصلہ تھا کب امجد!
جُنوں کو چُنتے ، وفا اختیار کرتے ہوئے!

(امجداسلام امجد)

First Previous
1 2 3 4 5 6 7 8 9 10
Next Last
Page 1 of 43
Pinterest Share