عمر بھر کا تونے پیمان وفا باندھا تو کیا
عمر کو بھی تو نہیں ہے پائداری ہاے ہاے
(غالب)
|
وعدہ وصل جو ہو جائے وفا سے نزدیک
کچھ اچنبھا نہیں سب کچھ ہے خدا سے نزدیک
(دل (عظیم آبادی))
|
نہیں امجد کوئی قمیت وفا کی
یہ سودا اب یہاں بکتا نہیں ہے
(امجد اسلام امجد)
|
نگاہِ حُسن سے اب تک وفا ٹپکتی ہے
ستم رسیدہ سہی‘ پیرہن دریدہ سہی
(یاس یگانہ)
|
رستم تھا درعِ پوش کہ پاکھر میں راہوار
جرار ، بردبار سبک رو وفا شعار
(انیس)
|
ہمارے بس میں کوئی فیصلہ تھا کب امجد!
جُنوں کو چُنتے ، وفا اختیار کرتے ہوئے!
(امجداسلام امجد)
|