Shair

شعر

مجکو وحشت کی یہ شادی ہے کہ نیند آتی نہیں
رت جگا رہتا ہے شب کو خانہ زنجیر میں

(عاشق لکھنوی)

نیند کے ماتے ٹھہر جا آنکھص کھلنے کی ہے دیر
چشم حیراں میں سبک خواب گراں ہو جائے گا

(گنجینہ)

نہ تھی نیند شہ رات کوں دھاک تے
چُھٹی آج اس بھِشٹ ناپاک تے

(قطب مشتری)

نہ مجکو بھوک دن نا نیند راتا
ہرہ کے درد سیں سینہ پراتا

(افضل جھنجانوی)

جو سوتے میں آجائے اس کی لپٹ
پھڑک جائے دل نیند جاوے اچٹ

(آرائش محفل)

نیند اس کی ہے‘ دماغ اس کا ہے‘ راتیں اس کی ہیں
تیری زلفیں جس کے بازو پر پریشاں ہوگئیں

(غالب)

First Previous
1 2 3 4 5 6 7 8 9 10
Next Last
Page 1 of 16
Pinterest Share