Shair

شعر

خُوشبو کی طرح مُجھ پہ جو بِکھری تمام شب
میں اُس کی مَست آنکھ سے چُنتا رہا‘ وہ نیند

(امجد اسلام امجد)

دیکھا کچھ اِس طرح سے کسی خُوش نگاہ نے
رُخصت ہُوا تو ساتھ ہی لیتا گیا وہ ‘ نیند

(امجد اسلام امجد)

خفا ہے نیند آنکھوں میں سویرا کر لیا جائے
غزل کا روپ دیکر ذکر تیرا کر لیا جائے

(قمر الدین احمد)

گُھومی ہے رتجگوں کے نگر میں تمام عُمر
ہر رہگزارِ درد سے ہے آشنا ‘ وہ نیند

(امجد اسلام امجد)

او راتاں کو کیوں ٹالتا ہووے گا
زمین پر او کیوں نیند بھر سووے گا

(رضوان شاہ و روح افزا)

گھومی ہے رتجگوں کے نگر میں تمام عمر
ہر رہگزارِ درد سے ہے آشنا ، وہ نیند

(امجداسلام امجد)

First Previous
1 2 3 4 5 6 7 8 9 10
Next Last
Page 1 of 16
Pinterest Share