خُوشبو کی طرح مُجھ پہ جو بِکھری تمام شب
میں اُس کی مَست آنکھ سے چُنتا رہا‘ وہ نیند
(امجد اسلام امجد)
|
دیکھا کچھ اِس طرح سے کسی خُوش نگاہ نے
رُخصت ہُوا تو ساتھ ہی لیتا گیا وہ ‘ نیند
(امجد اسلام امجد)
|
خفا ہے نیند آنکھوں میں سویرا کر لیا جائے
غزل کا روپ دیکر ذکر تیرا کر لیا جائے
(قمر الدین احمد)
|
گُھومی ہے رتجگوں کے نگر میں تمام عُمر
ہر رہگزارِ درد سے ہے آشنا ‘ وہ نیند
(امجد اسلام امجد)
|
او راتاں کو کیوں ٹالتا ہووے گا
زمین پر او کیوں نیند بھر سووے گا
(رضوان شاہ و روح افزا)
|
گھومی ہے رتجگوں کے نگر میں تمام عمر
ہر رہگزارِ درد سے ہے آشنا ، وہ نیند
(امجداسلام امجد)
|