ولولہ اپنی محبت کا گھٹانا تھا اگر
حوصلہ میری تمنا کا بڑھایا کیوں تھا؟
(اختر ستان)
|
ہاتھی مست بھی آوے چلا تو اُس سے منہ کو پھیر نہ لیں
پھرتے ہیں سرمستِ محبت مے ناخوردہ ماتے ہیں
(میر تقی میر)
|
محبت سے روتے گئے یار خون
محبت سے ہو ہو گیا ہے جنون
(میر)
|
چُھٹ کر کہاں اسیرِ محبت کی زندگی
ناصح یہ بند غم نہیں‘ قیدِ حیات ہے
(مومن)
|
کیا بُری چیز ہے ناشاد محبت توبہ
وہ کھچے جاتے ہیں ہم اُن پہ مٹے جاتے ہیں
(ظہیر دہلوی)
|
عشق تو کار خوب ہے لیکن میر کھنچے ہے رنج بہت
کاشکے عالم ِ ہستی میں بے عشق و محبت آتے ہم
(میر تقی میر)
|