جنہوں نے عشق کی بازی کو کھیلا
لیا دونوں جہاں کا اس نے پالا
(فضل علی)
|
لو زلیخا کو کب ہوا ہے عشق
کس قدر طاقت آزما ہے عشق
(قلق)
|
آتش عشق نے صنم کی کیا
خاکساروں کی آبرو برباد
(کلیات سراج)
|
دخیل ذات نہیں عشق میں کہ میر کو دیکھ
ذلیل کیسے ہیں ان کی ہے گوکہ ذات بڑی
(میر)
|
جنونی‘ خبطی‘ دیوانہ‘ سڑی‘ کوئی عشق کو سمجھے
فلاطوں سے نہیں یاں بحث وہ عاقل ہے کیا جانے
(میر)
|
مرے نین کوں دے توں یوں آب و تاب
کہ تجھ عشق کا مکھ دے بے حجاب
(نصرتی)
|