کب ہو جلاد فلک مین اس گھڑ بارائے نطق
ہونٹ لاگے چاٹنے لکنت کرے منہ میں زباں
(سودا)
|
دہن کو دیکھ ترے ہونٹ چاٹتے رہ گئے
پھرا نہ قند سے منہ چاشنی چشیدوں کا
(انتخاب)
|
ہونٹ ہلنے سے بھی پہلے جو یہ اڑجاتا ہے
جی میں پھرتا ہے مگر لب پہ نہیں آتا ہے
(پیارے صاحب رشید ،)
|
وہ عجیب پھول سے لفظ تھے، ترے ہونٹ جن سے مہک اٹھے
مرے دشتِ خواب میں دور تک، کوئی باغ جیے لگا گئے
(امجد اسلام امجد)
|
سبب بھوکہہ کے اس میں ماریں گے دانت
جبھی گرپڑی ہونٹ اور جیبہ آنت
(رمضان)
|
سیل کی رہگزر ہوئے، ہونٹ نہ پھر بھی تر ہوئے
کیسی عجیب پیاس تھی، کیسے عجب سحاب تھے!
(امجد اسلام امجد)
|