درد کی رہگزار میں، چلتے تو کس خمار میں
چشم کہ بے نگاہ تھی، ہونٹ کہ بے خطاب تھے
(امجد اسلام امجد)
|
دپٹہ سہاوے جیو سہماے
ہونٹ سلونیں من لبھائے
(نو سرہار)
|
برہاڈسن کے درد تھیں بیا کل پڑے نت زرد ہو
بے کس ہونٹ جابیل تے جیوں پات پیلا جھڑپڑے
(شاہی)
|
آزردہ ہونٹ تک نہ ہلے اس کے رو برو
مانا کہ آپ سا کوئی جادو بیاں نہیں
(آزردہ)
|
میں تو چپ ہوں وہ ہونٹ چاٹے ہے
کیا کہوں ریجھنے کی جا ہے یہ
(میر)
|
کب ہو جلاد فلک مین اس گھڑ بارائے نطق
ہونٹ لاگے چاٹنے لکنت کرے منہ میں زباں
(سودا)
|