Shair

شعر

کب ہو جلاد فلک مین اس گھڑ بارائے نطق
ہونٹ لاگے چاٹنے لکنت کرے منہ میں زباں

(سودا)

دہن کو دیکھ ترے ہونٹ چاٹتے رہ گئے
پھرا نہ قند سے منہ چاشنی چشیدوں کا

(انتخاب)

ہونٹ ہلنے سے بھی پہلے جو یہ اڑجاتا ہے
جی میں پھرتا ہے مگر لب پہ نہیں آتا ہے

(پیارے صاحب رشید ،)

وہ عجیب پھول سے لفظ تھے، ترے ہونٹ جن سے مہک اٹھے
مرے دشتِ خواب میں دور تک، کوئی باغ جیے لگا گئے

(امجد اسلام امجد)

سبب بھوکہہ کے اس میں ماریں گے دانت
جبھی گرپڑی ہونٹ اور جیبہ آنت

(رمضان)

سیل کی رہگزر ہوئے، ہونٹ نہ پھر بھی تر ہوئے
کیسی عجیب پیاس تھی، کیسے عجب سحاب تھے!

(امجد اسلام امجد)

First Previous
1 2 3 4 5 6
Next Last
Page 1 of 6
Pinterest Share