خنجر چلے کسی پہ تڑپتے ہیں ہم امیر
سارے جہاں کا درد ہمارے جگر میں ہے
(امیر مینائی)
|
نہیں ہے مرگ چھٹ اس درد لا دوا کا علاج
خدا کسی کو مرض دے نہ زندگانی کا
(قائم)
|
شرف حرف مائل در کچھ نہ بسائے
گرد چھوئیں دربار کی سو درد دور ہوجائے
(شیخ شرف الدین منیری)
|
ہاتھ اُس نے اپنا جب مرے سینے پہ رکھ دیا
جتنے بھی درد تھے سبھی کافور ہوگئے
(اے جی جوش)
|
درد یا‘ کرم کیا اب اسے لادوا بنا
شیشہ دل عطا کیا اب اسے پاش پاش کر
(فانی بد ایونی)
|
ہوا ہے فرق درد ہجر میں کچھ بعد مرنے کے
ہمیں تعویذ مدفن ہو گیا تعوید بازو کا
(مرزا انس)
|