تو ہے کس ناحیہ سے اے دیار عشق کیا جانوں
ترے باشندگاں ہم کاش سارے بیوفا ہوتے
(میر تقی میر)
|
تو نازین رسیلا
تو بیوفا رنگیلا
(فائز)
|
لفظوں کی اک پتنگ تھی بڑھ کر نکل گئی
کس بیوفا کو دل سے لگایا تھا بھول میں
(ماجد الباقری)
|
ظالم وہ بیوفا ہے عدو جس کے رشک سے
اتنا کچھ آگیا خلل اپنے نباہ میں
(مومن)
|
لایا مرے مزار پہ اُس کو یہ جذب عشق
جس بیوفا کو نام سے بھی میرے ننگ تھا
(میر تقی میر)
|
میں آزما چکا ہوں نہ کھانا کوئی فریب
اس بیوفا کا قول و قسم دم سے کم نہیں
(شہیدی(کرامت علی))
|