رستے کی سب بی بیاں نے نیں دیکھیاں بلبلانا
بچھڑے تو پھر کرینگیاں افسوس بلبل کا
(ہاشمی)
|
معراج کے سفر میں ملائک تھے راست چپ
افسوس میں غبار پس کارواں نہ تھا
(محامد خاتم النبین)
|
سخت ہم کو میر کے مرجانے کا افسوس ہے
تم نے دل پتھر کیا وہ جان سے آخر گیا
(میر)
|
افسوس کچھ نہ میری رہائی کا ڈھب ہوا
چھوٹا ادھر قفس سے ادھر میں طلب ہوا
(مظہر عشق)
|
نہ آئی دو گھڑی پہلے اجل افسوس کیا کہیے
رقیب اور ہاتھ رکھ کر تیرے بیماروں کا دم دیکھیں
(شاد عظیم آبادی)
|
افسوس کہ ان بتوں کے ہاتھوں
اب آن نبی اثر خدا ہے
(اثر)
|