Shair

شعر

تھّرا کے بس کھڑے کے یونہیں رہ گئے کھڑے
منہ سے نہ کچھ کہا مگر آنسو امڈ پڑے

(یاور اعظمی)

سنتے ہی اس کے ، شمع کے آنسو ہوئے رواں
جب بات چل پڑی ،مرے دل کی گداز کی

(شہیدی)

دلِ عاشق میں کرے کیونکہ نہ آنسو سُوراخ
اسی الماس سے جاتا ہے یہ بیندھا گوہر

(ذوق)

آنکھوں سے جب آنسو بہتے ہیں آجائے کوئی تو خیر نہیں
ظالم ہے یہ دنیا دل کو یہاں بھا جائے کوئی تو خیر نہیں

(اختر شیرانی)

کھڑی ہیں موقف فریاد پر آنکھوں میں آنسو ہیں
نظر اُسکے کرم پر دل میں حسرت ہائے پنہانی

(عزیز لکھنؤی)

آنکھوں سے اپنی آنسو کچھ ایسے پھوٹ نکلے
فوارے کے کسی نے جیسے ہو نل کو توڑا

(انشا)

First Previous
1 2 3 4 5 6 7 8 9 10
Next Last
Page 1 of 29
Pinterest Share