Shair

شعر

وہ آنکھیں آج ستارے تراشتی دیکھیں
جنہوں نے رنگِ تبسّم دیا زمانے کو

(بیگم ‌سحاب ‌قزلباش)

بالیں سے نہ اٹھنا تھا کیا تم نے قیامت کی
لو بیٹھ گئیں آنکھیں بیمار محبت کی

(مہتاب داغ)

بن ترے دیکھے نہ ہوں خط سے یہ آنکھیں ٹھنڈی
جیبھ جیسے نہ خنک ہو جو کہے برف کے حرف

(جسونت سنگھ)

ہرموڑ پہ دو آنکھیں ہم سےیہی کہتی ہیں
جس طرح بھی ممکن ہو تم لوٹ کے گھر جانا

(بشیر بدر)

خار غم دل میں کھٹکنے لگے نشتر کی طرح
سرخ آنکھیں ہوئیں جام گل احمر کی طرح

(سید خورشید حسن)

سامنے جو پڑگیا دیوانہ بیباک تھا
بھاڑ کر آنکھیں جسے دیکھا گریباں چاک تھا

(آتش)

First Previous
1 2 3 4 5 6 7 8 9 10
Next Last
Page 1 of 60
Pinterest Share