وہ آنکھیں آج ستارے تراشتی دیکھیں
جنہوں نے رنگِ تبسّم دیا زمانے کو
(بیگم سحاب قزلباش)
|
بالیں سے نہ اٹھنا تھا کیا تم نے قیامت کی
لو بیٹھ گئیں آنکھیں بیمار محبت کی
(مہتاب داغ)
|
بن ترے دیکھے نہ ہوں خط سے یہ آنکھیں ٹھنڈی
جیبھ جیسے نہ خنک ہو جو کہے برف کے حرف
(جسونت سنگھ)
|
ہرموڑ پہ دو آنکھیں ہم سےیہی کہتی ہیں
جس طرح بھی ممکن ہو تم لوٹ کے گھر جانا
(بشیر بدر)
|
خار غم دل میں کھٹکنے لگے نشتر کی طرح
سرخ آنکھیں ہوئیں جام گل احمر کی طرح
(سید خورشید حسن)
|
سامنے جو پڑگیا دیوانہ بیباک تھا
بھاڑ کر آنکھیں جسے دیکھا گریباں چاک تھا
(آتش)
|