رات گئے جب چاند ستارے لُکن میٹی کھیلیں گے
آدھی نیند کا سپنا بن کر میں بھی تم کو چُھولوں گا
(امجد اسلام امجد)
|
دل کے دھڑکے سے مجھے نیند نہ آئی شبِ وصل
سونے سونے جو کہا اس نے کہ گھر جاؤں گا
(مصحفی)
|
تو سو میرے بالے تو سو میرے بھولے
جب تک بالی ہے نیند
(محمدی بیگم)
|
خفا ہے نیند آنکھوں میں سویرا کر لیا جائے
غزل کا روپ دیکر ذکر تیرا کر لیا جائے
(قمر الدین احمد)
|
گُھومی ہے رتجگوں کے نگر میں تمام عُمر
ہر رہگزارِ درد سے ہے آشنا ‘ وہ نیند
(امجد اسلام امجد)
|
شب کی جاگی ہوئی شبنم کو جو نیند آتی ہے
پتا ہلتا ہے تو آنکھ اس کی اجٹ جاتی ہے
(منظور راے پوری)
|