Shair

شعر

سر ھسین سے آواز یہ ہوئی پیدا
میں ہوں علی کا پسر جان فاطمہ زہر

(فیض بھرت پوری)

چھپتی ہے ڈھال کے گھونگھٹ میں نکلتی ہے کبھی
خون پیتی ہے کبھی زہر اگلتی ہے کبھی

(عروج)

عشق کا زہر اوس سوں کیوں او تیرے (کذا)
ناگ تجہ زلف کا جسے چٹکا

(داؤد اورنگ آبادی)

وہ سب کچھ سنی ان سنی کرگئے
رہے ہم یہاں زہر اگلتے ہوئے

(ظہیر دہلوی)

گالی سے لب شیریں کو بس تلخ نہ کیجے
جو گڑ دیئے مرتا ہے اسے زہر نہ دیجے

(مصحفی)

نگاہیں ہیں کہ اک پیمانہ زہر ہلا ہل ہیں
ہیں افعی کا کلیں اور عقرب جرارہ ہیں ابرو

(عزیز لکھنؤی)

First Previous
1 2 3 4 5 6 7 8 9 10
Next Last
Page 1 of 15
Pinterest Share