وہ حسیں گھر میں نہ ٹھہرے تو تعجب کیا ہے
منزلوں دور وطن سے مہ کنعاں ٹھہرا
(الماس درخشاں)
|
بند کرلیں مری جانب سے کچھ ایسی آنکھیں
کوئی خط بھی نہ کبھی اہل وطن کا آیا
(مصحفی)
|
دار فانی سے ہے فسردہ مزاجی حاصل
سبزہ دشت نہ گلزار وطن کی خواہش
(نسیم دہلوی)
|
جوں نقش قدم ہوں وطن گام نخستیں
بالفرض ترے کُسو سے اگر میں سفری ہوں
(قائم)
|
ہے اپنے وطن کا خیر اندیش
یہ مخلص رازداں وفا کیش
(شاد عظیم آبادی)
|
آخر چمن سے نگہت گل کر گئی سفر
خانہ بدوش کو نہیں الفت وطن کے ساتھ
(ذوق)
|