تھا مُستعار حسن سے اس کے جو نور تھا
خورشید میں بھی اُس ہی کا ذرّہ ظہور تھا
(میر تقی میر)
|
کاٹ سینے کی مثلث ہے عجب
چلمن جلوہ حسن و خوبی
(تراہا)
|
دو دن کے شور ہیں ترے حسن ملیح کے
ایدوست یہ رہے گا ہمیشہ زمانہ کیا
(نسیم دہلوی)
|
حیرت حسن نے دیوانہ کیا گراس کا
دیکھنا خانۂ آئینہ بھی ویراں ہوگا
(مومن)
|
تا پھونکئے نہ خرقۂ طامات کے تئیں
حسن قبول کیا ہو مناجات کے تئیں
(میر)
|
لیک جب حسن کھا گیا چھٹکا
آٹا نبڑا تو بوچا پھر سٹکا
(نظیر اکبر آبادی)
|