Shair

شعر

ہونٹ پپڑاے جو اس کی گرمئی صحبت سے رات
جھاڑ میں شمعیں پگھل کر موم روغن ہو گئیں

(امانت)

برہا ڈسن کے درد تھیں بیاکل پڑے نت زرد ہو
بے کس ہونٹ جا بیل تے جیوں پات بپیلا جھڑ پڑے

(شاہی)

میں تو چپ ہوں وہ ہونٹ چاٹے ہے
کیا کہوں ریجھنے کی جا ہے یہ

(میر)

پھوٹیں گے اب نہ ہونٹ کی ڈالی پہ کیا گلاب!
آئے گی اب نہ لوٹ کے آنکھوں میں کیا، وہ نیند!

(امجداسلام امجد)

دو کالے ہونٹ ، جام سمجھ کر چڑھا گئے
وہ آب جس سے میں نے وضو تک کیا نہ تھا

(بشیر بدر)

طلب جو ہو بھی تو ہم ہونٹ بند رکھتے ہیں
کہ ہم انا کا عَلم سربلند رکھتے ہیں

(جمشید ‌مسرور)

First Previous
1 2 3 4 5 6
Next Last
Page 1 of 6
Pinterest Share