غرق دریائے خجالت ہوگئے چاہت سے ہم
آبرو جتنی بہم پہنچائی تھی پانی ہوگئی
(رشک)
|
دانش و عقل و خرد چل دیے سب چاہت میں
چھٹی پاکر نہ کوئی طفل دبستاں ٹھہرا
(الماس درخشاں)
|
اس کی چاہت کی چاندنی ہوگی
خوب صورت سی زندگی ہوگی
(بشیر بدر)
|
چاہت بتوں کی ہے کہ خدائی کا روگ ہے
آزاد دیر عشق کے آزار سے ہوا
(رشک)
|
چاہت کی گرفتار بٹیریں، لوے، تیتر
کبکوں کے تدرووں کے بھی چاہت میں بندھے پر
(نظیر)
|
کسِ نے چاہت میں نہیں دکھ پائے
پیار کرکے کِسے ایدا نہ ہوئی
(الماس ِ درخشاں)
|