Shair

شعر

ہرنی سی ایک آنکھ کی مستی میں قید تھی
اِک عُمر جس کی کھوج میں پھرتا رہا‘ وہ نیند

(امجد اسلام امجد)

کچھ رَت جگے سے جاگتی آنکھوں میں رہ گئے
زنجیرِ انتظار کا تھا سلسلہ‘ وہ نیند

(امجد اسلام امجد)

جو دل رہ انہ چین سے تو ان کی نیند اچٹ گئی
میرے قریب ساری رات آنکھوں ہی میں کٹ گئی

(شوق قدوائی)

لگا مردے کو میرے دیکھ کر وہ نا سمجھ کہنے
جوانی کی ہے نیند اس کو کہ اس غفلت سے سوتا ہے

(میر)

امجد ہماری آنکھ میں لَوٹی نہ پھر کبھی
اُس بے وفا کے ساتھ گئی بے وفا‘ وہ نیند

(امجد اسلام امجد)

شبوں کو نیند آتی ہی نہیں ہے
طبیعت چین پاتی ہی نہیں ہے

(ابنِ انشا)

First Previous
1 2 3 4 5 6 7 8 9 10
Next Last
Page 1 of 16
Pinterest Share