بیڑی ہمارے پاؤں کی شکر خدا کٹی
قید فرنگ عشق سے چھوٹے بلاکٹی
(سحر،امان علی)
|
رسمِ قلمرو عشق مت پوچھ کچھ کہ ناحق
ایکوں کی کھال کھینچی ایکوں کو دار کھینچا
(میر تقی میر)
|
ملت میں تیرے عشق کے مل کر مسلماناں ہندو
تو سب کتاباں سٹ دیے ہور ووکبھی پھڑتے نہ بید
(ہماشمی)
|
مرض عشق سے بچتے ہی نہ دیکھا کوئی
کیا تری آس ہمیں اے دل بیمار بندھے
(کیف)
|
لاکھ کے گھر کو خاک کرتی ہے
ہے بری عشق کینہ ور کی آگ
(ظہیر)
|
میر بھی کیا مست طافح تھا شرابِ عشق کا
لب پہ عاشق کہ ہمیشہ نعرہ مستانہ تھا
(میر)
|