کیا سکھائے گا ان کو ظلم فلک
خود وہ سیکھے سکھائے بیٹھے ہیں
(انور دہلوی)
|
بو تونے تو ظلم و ستم و جور ہی سیکھا
الفت تجھے آنی تھی نہ بیداد گر آئی
(الماس درخشاں)
|
ظلم ڈھاتے تو ہیں اپنے آرزو مندوں پہ آپ
اور جو ہم چھوڑ بیٹھے آرزو مندی کہیں!
(فضل احمد کریم فضلی)
|
آشوب دہر خاک کے پتلے ہوں دہر میں
آمادہ ظلم تازہ پہ چرخ کہن رہے
(الماس درخشاں)
|
عہد میں تیرے ظلم کیا نہ ہوا
خیر گزری کہ تو خدا نہ ہوا
(گلکدہ عزیز)
|
تم ظلم ہے ہمن کوں خوشی سو دلیل سوں
کرنا نہ کچ پکار کہ چب رہے تو ہے شفا
(قلی قطب شاہ)
|