Shair

شعر

کیا سکھائے گا ان کو ظلم فلک
خود وہ سیکھے سکھائے بیٹھے ہیں

(انور دہلوی)

بو تونے تو ظلم و ستم و جور ہی سیکھا
الفت تجھے آنی تھی نہ بیداد گر آئی

(الماس درخشاں)

ظلم ڈھاتے تو ہیں اپنے آرزو مندوں پہ آپ
اور جو ہم چھوڑ بیٹھے آرزو مندی کہیں!

(فضل ‌احمد ‌کریم ‌فضلی)

آشوب دہر خاک کے پتلے ہوں دہر میں
آمادہ ظلم تازہ پہ چرخ کہن رہے

(الماس درخشاں)

عہد میں تیرے ظلم کیا نہ ہوا
خیر گزری کہ تو خدا نہ ہوا

(گلکدہ عزیز)

تم ظلم ہے ہمن کوں خوشی سو دلیل سوں
کرنا نہ کچ پکار کہ چب رہے تو ہے شفا

(قلی قطب شاہ)

First Previous
1 2 3 4 5 6 7 8 9 10
Next Last
Page 1 of 15
Pinterest Share