Shair

شعر

رگ و پے میں جب اترے زہر غم تب دیکھیے کیا ہو
ابھی تو تلخی کام و دہن کی آزمائش ہے

(غالب)

ثمر کسی کا ہو شیریں کہ زہر سے کڑوا
مجھے ہیں جان سے پیارے سبھی شجر اپنے

(راسخ ‌عرفانی)

مراآنسو ہے وہ زہر اب نیلا ہو بدن سارا
خدا ناکردہ لگ جائے گر اے غمخوار دامن سے

(ذوق)

گھل مل کے پلاتے ہو رقیبوں کو تو ساغر
کیا میرے لیے زہر بھی گھولا نہیں جاتا

(داغ)

دغا دینے شیطان اس شہر میں
شکر کوں ملاکر رکھیا زہر میں

(قطب مشتری)

محتسب وہم ہے تو پہلے پلا دیکھ مجھے
نہ لنڈھا ی لے مئے ناب ہے زہر آب نہیں

(مومن)

First Previous
1 2 3 4 5 6 7 8 9 10
Next Last
Page 1 of 15
Pinterest Share