رگ و پے میں جب اترے زہر غم تب دیکھیے کیا ہو
ابھی تو تلخی کام و دہن کی آزمائش ہے
(غالب)
|
ثمر کسی کا ہو شیریں کہ زہر سے کڑوا
مجھے ہیں جان سے پیارے سبھی شجر اپنے
(راسخ عرفانی)
|
مراآنسو ہے وہ زہر اب نیلا ہو بدن سارا
خدا ناکردہ لگ جائے گر اے غمخوار دامن سے
(ذوق)
|
گھل مل کے پلاتے ہو رقیبوں کو تو ساغر
کیا میرے لیے زہر بھی گھولا نہیں جاتا
(داغ)
|
دغا دینے شیطان اس شہر میں
شکر کوں ملاکر رکھیا زہر میں
(قطب مشتری)
|
محتسب وہم ہے تو پہلے پلا دیکھ مجھے
نہ لنڈھا ی لے مئے ناب ہے زہر آب نہیں
(مومن)
|