URDU encyclopedia

اردو انسائیکلوپیڈیا

search by category

قسم کے ذریعہ تلاش کریں

search by Word

لفظ کے ذریعہ تلاش کریں

Poetic Termsشاعرانہ شرائط

Naat نعت

English WordNaat

Description

تفصیل

نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلّم ،ایک سعادت ہے۔ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلّم کی شانِ اقدس میں کہی جانی والی نظم کو"نعت" کہا جاتا ہے۔نعت بُنیادی طور پر ” قصیدہ“ ہے اور ” مدحتِ رسول“ ہے جسے لکھنا اور پڑھنا دونوں عبادت کے زُمرے میں آتا ہے۔ اسلام کے پہلے نعت گو شاعر حضرت حسّان بن ثابت رضی اللہ تعالٰی عنہُ ہیں جنہوں نے سب سے پہلے نعت کہنے کی سعادت حاصل کی۔ اساتذہ میں ولی دکھنی سے لے کر قلی قطب شاہ اور پھر میر تقی میر سے لے کر فیض احمد فیض تک ، تقریباً ہر شاعر نے نعت پاک صلی اللہ علیہ وسلّم کہی لیکن اٹھارہویں اور انیسویں صدی عیسوی میں میر ضاحک ، میر حسن ، میر انیس ،مرزا دبیر اور دیگر شعراءکرام نے مرثیہ کی روایت کو برقرار رکھتے ہوئے ”نعت“ بھی کہی۔ بیسویں صدی عیسوی میںخوا جہ الطاف حسین حالی نے ”مسدس مد و جزرِاسلام“ میں نعت شریف بیان کی اور مسدس کا ایک حصہ ”وہ نبیوں میں رحمت لقب پانے والا“ بے انتہا مقبول اور معروف ہوا۔ حفیظ جالندھری نے اسی جدید دور میں”شاہنامئہ اسلام“ لکھا(کہا) اور اُس میں بارہا نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلّم کو بیان کیا۔ محمد شرف الدین امام بوصیری نے مفلوج حالت میں دیکھا کہ رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلّم نے اپنی چادر مُبارک (بُردہ) آپ کے جسم پر ڈالی ہے اور امام بوصیری شِفا یاب ہوگئے ہیں اور جب امام صاحب خواب سے بیدارہوئے تو واقعی چادر مُبارک آپ کے پاس تھی،چنانچہ حضرت شرف الدین امام بوصیری نے ” قصیدہ بُردہ شریف“ کہا جو نعت ہی ہے۔ مَولاَ یَ صلِّ وَ سَلِّم دَآئِماً اَبَداً علٰی حَبِیبِکَ خیرِالخَلق ِ کُلِّھِمِ احمد رضا خان بریلوی نے کئی نعتیں کہیں اور اُن کی نعتوں اور سلام کا شُمار بہترین نعتوں میں کیا جاتا ہے ۔حضرت احمد رضاخان بریلوی کا پیش کردہ ”سلام“ جو نعت ہی کا ایک انداز ہے،اپنی مثال آپ ہے۔اس سلام میں احمد رضا بریلوی نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلّم کے جسمِ اطہر کے ایک ایک عضو مبارک کو بیان کرکے اُس کی تعریف پیش کی ہے۔چند اشعار ملاحظہ فرمائیے: سلام از احمد رضا خان بریلوی مصطفٰے جانِ رحمت پہ لاکھوں سلام شمع بزمِ ہدایت پہ لاکھوں سلام جن کے سجدے کو محراب ِ کعبہ جُھکی اُن بھنوﺅں کی لطافت پہ لاکھوں سلام جس طرف اُٹھ گئی دم میں دم آگیا اس نگاہِ عنایت پہ لاکھوں سلام جس کو بارِ دو عالم کی پروا نہیں ایسے بازو کی قوت پہ لاکھوں سلام جس سہانی گھڑی چمکا طیبہ کا چاند اس دل افروز ساعت پہ لاکھوں سلام جس سے تاریک دل جگمگانے لگے اس چمک والی رنگت پہ لاکھوں سلام مجھ سے خدمت کے قدسی کہیں ہاں رضا مصطفٰے جانِ رحمت پہ لاکھوں سلام اسی دور میں جناب خواجہ محمد اکبر وارثی میرٹھی کا سلام”یا نبی سلام علیکَ“ بہت مشہور ہوا اور آج تک مقبول ہے۔ چند اشعار پیش خدمت ہیں: یا نبی سلام علیکَ یا رسول سلام علیکِ یا حبیب سلام علیکَ،صلوٰةاللہ علیکِ جان کر کافی سہارا،لے لیا ہے در تمہارا خلق کے وارث خدارا،لو سلام اب تو ہمارا یا نبی سلام علیکَ،یا رسول سلام علیکَ میرے مولامیرے سرور،ہے یہی ارمانِ اکبر پہلے قدموں پر رکھے سر، پھر کہے یہ سر اُٹھا کر یا نبی سلام علیکَ ، یا رسول سلام علیکَ اسی طرح قیامِ پاکستان کے بعد ماہر القادری،صہبا اختر،راز الہ آبادی،مظفر وارثی،ادیب رائے پُوری،قمر الدین انجم ،ریاض سہروردی اور پروفیسر اقبال عظیم نے بہترین نعتیں کہیں۔ان نعتوں میں جناب قمر الدین انجم کی نعت” یا حبیبی مرحبا“ اور جناب پروفیسر اقبال عظیم کی نعت” فاصلوں کو تکلف ہے ہم سے اگر“ نے بے پناہ مقبولیت حاصل کی۔ذیل میں قمر الدین انجم کی نعت شریف کے چند اشعار پیش کیے جارہے ہیں: یا حبیبی مرحبا یا حبیبی مرحبا جدالحسینی مرحبا یا نُور العینی مرحبا اوّل و آخر ہیں آپ باطن و ظاہر ہیں آپ حافظ و ناصر ہیں آپ حاضر و ناظر ہیں آپ ابتدا و انتہا یا حبیبی مرحبا زندگی کے پیچ و خم بن گئے ہیں وجہ غم یا نبی محترم ہم پہ ہو نظرِ کرم اختیارِ کبریا ، یا حبیبی مرحبا آپ ہیں سب کے امام آپ کے ہیں سب غلام اور غلاموں کا ہے کام پڑھتے رہنا صبح و شام دم بدم صلِ علٰی یا حبیبی مرحبا اسّی کے عشرے میں پُرنم الہ آبادی ، پیام سیہالوی،حسام الدین جیلانی،خالد محمود نقشبندی،فیّاض ہاشمی،قاسم جہانگیری،عبد الستار نیازی،خلش مظفر،کمال شاہجہانپوری،ناصر چشتی،آفتاب کریمی،عشرت گودھروی،محسن علی محسن،صبیح رحمانی،علیم الدین علیم،معین قادری،مہران شیخ قادری،راشد اعظم و دیگر نے نعتیں کہہ کر نہ صرف اپنے آپ کو منوایا اور نعت گوئی کی سعادت بھی حاصل کی۔ اسی دور میں کسی نامعلوم شاعر کی نعت بے پناہ مشہور ہوئی: ڈالو ڈالو نبی پر پھولوں کے ہار بھیجو بھیجو نبی پر درودوں کے ہار چلیے چلیے میرے آقا ہو کر سوار آج تم کو بُلاتا ہے پروردگار عرشِ اعظم پہ ہے آپ کا انتظار عرش سے فرش تک ہیں سبھی بے قرار ڈالو ڈالو نبی پر درودوں کے ہار بھیجو بھیجو نبی پر درودوں کے ہار اُردو ادب میں نعت نگاری کے ساتھ ساتھ قیامِ پاکستان سے پہلے ہندی فیچر فلموں میںسے جن فلموں میں مسلمان گھرانوں کی عکاسی کی جاتی تھی اُن میں بھی نعتیں شامل کی جاتی تھیں۔ان گلوکاروں میں محمد رفیع،شمشاد بیگم و دیگر نے نعت،حمد، منقبت و مناجات پیش کیں اور واقعاتِ کربلا کو بھی بیان کیا۔اس سلسلے میں شمشاد بیگم کی نعت”پیغام صبا لائی ہے گلزارِ نبی سے ،آیا ہے بُلاوا مجھے دربارِ نبی سے“ اور ”اے مولا علی،اے شیرِ خدا ،میری کشتی پار لگادینا“بہت مقبول ہوئے۔ اسی طرح قیامِ پاکستان کے بعد فلم ”نورِ اسلام “میں گلوکار سلیم رضا نے تنویر نقوی کی نعت ” شاہِ مدینہ“ پیش کی ،جس کو سُن کر بدن کے رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں اور بے اختیار آنکھوں میں آنسو آجاتے ہیں۔ ملاحظہ فرمائیے: یثرب کے والی سارے نبی تیرے در کے سوالی شاہِ مدینہ شاہِ مدینہ تُونے جہاں کی محفل سجائی تاریکیوں میں شمع جلائی ہر سمت چھائی ،تھی رات کالی سارے نبی تیرے در کے سوالی شاہِ مدینہ شاہِ مدینہ تیرے لیے ہی دُنیا بنی ہے نیلے فلک کی چادر تَنی ہے تُو اگر نہ ہوتا،دُنیا تھی خالی سارے نبی تیرے در کے سوالی شاہِ مدینہ شاہِ مدینہ جلوے ہیں سارے تیرے ہی دم سے آباد عالم تیرے کرم سے باقی ہر اِک شے،نقشِ خیالی سارے نبی تیرے در کے سوالی شاہِ مدینہ شاہِ مدینہ قدموں میں تیرے عرشِ بریں ہے تجھ سا جہاں میں کوئی نہیں ہے کاندھے پہ پھر بھی کملی ہے کالی سارے نبی تیرے در کے سوالی شاہِ مدینہ شاہِ مدینہ مذہب ہے تیرا سب کی بھلائی مسلک ہے تیر ا مُشکل کُشائی دیکھ اپنی اُمّت کی خستہ حالی سارے نبی تیرے در کے سوالی شاہِ مدینہ شاہِ مدینہ ہے نُور تیرا شمس و قمر میں تیرے لبوں کی لالی سحر میں پھولوں نے تیری خوشبو چُرالی سارے نبی تیرے در کے سوالی شاہِ مدینہ شاہِ مدینہ اس نعت شریف کو سلیم رضا کے بعد کئی گلوکاروں نے پڑھا۔اسی طرح فلم”ایاز“ میں میلاد کے منظر میں پیش کی جانے والی نعت جسے اُس وقت کی معروف گلوکارہ زبیدہ خانم نے پیش کیا،اس مٰن صبیحہ خانم و دیگر کی آوازیں بھی شامل تھیں بہت مقبول ہوئی جس کے بول تھے” جو نہ ہوتا تیرا کمالہ ،تو جہاں تھا خواب و خیالہ،صلّو علیہ و آلہ“،چند اشعار ملاحظہ فرمائیے: جو نہ ہوتا تیرا جمالہ جو جہاں تھا خواب و خیالہ صلّو علیہ و آلہ مہ و مہر میں تیری روشنی ہوئی ختم تجھ پہ پیمبری نہ تھا تجھ سا تیرے سِوا کوئی کرے کون تیری برابری یہ نہیں کسی کی مجالہ صلّو علیہ و آ لہ نہ فصیل ہے نہ محل سرا تیرا فرش ہے وہی بوریا تیرے جسمِ پاک پہ اِک قباء وہ بھی تار تار ہے جابجا تیری سادگی ہے کمالہ صلّو علیہ و آلہ تُو خلیل ہے تو کلیم ہے تُو رﺅف ہے تُو رحیم ہے تُو حبیبِ ربِ کریم ہے تیری شان سب سے عظیم ہے نہیں کوئی تیری مثالہ صلّو علیہ و آلہ اُردو ادب میں مسلم شعراءکرام کے علاوہ غیر مسلم شاعروں نےہندی اور انگریزی زبانوں میں بھی نعتیں کہیں جن میں کنور مہندر سنگھ بیدی ، رابندر ناتھ ٹیگور،این میری شمل،ہوش شکاگوی ،جان طالب و دیگر شعراءکرام کے نا م نمایاں ہیں۔ اُردو ادب کے علاوہ ”پنجابی ادب“میں بھی بہترین نعتوں کا ایک خزانہ موجود ہے،ان نعتوں میں عبد الستار نیازی کی نعت ” رب محفلاں سجائیاں نیں سرکار واسطے،کی کی نہ کیتا یار نے اِک یار واسطے“ایک مقبول نعت ہے۔ ہمارے قومی شاعر نے علامہ اقبال بھی بہترین اُردو نعتیں کہی ہیں۔ آپ کا ایک شعر سند کی حیثیت اختیار کرچکا ہے: کی محمد سے وفا تُو نے تو ہم تیرے ہیں یہ جہاں چیز ہے کیا ،لوح و قلم تیرے ہیں یا ” مدینے کا سفر ہے اور میں نم دیدہ نم دیدہ“ ! ایک نعت رسول مقبول

Poetry

Pinterest Share