URDU encyclopedia

اردو انسائیکلوپیڈیا

search by category

قسم کے ذریعہ تلاش کریں

search by Word

لفظ کے ذریعہ تلاش کریں

Poetic Termsشاعرانہ شرائط

علمِ بدیع

English Word

Description

تفصیل

علمِ بدیع وہ علم ہے جس میں کلام کی خوبیوں سے بحث ہوتی ہے۔ کلام میں خوبیاں دو طرح کی ہوتی ہیں۔ (۱) لفظی خوبی (ضائع لفظی) (۲) معنوی خوبی ( ضائع معنوی) ضائع معنوی کی تقریباٰ ۳۵ اقسام ہیں جن میں سے چند اہم درجِ ذیل ہیں (i) طباق ‘ تضاد یا مطابقت : دو ایسے معنی کو کلام میں ذکر کرنا جن میں کسی قسم کا تقابل و متضاد ہو۔ (ii) تضاد : تضاد و تقابل دو طرح ہو سکتا ہے ایک ایجابی اور دوسرا سبلی ایجابی اسے کہتے ہیں کہ الفاظ متضاد کے ساتھ حرف نفی نہ ہو جیسے باپ بیٹا ‘ ادھر ادھر ‘ اچھا برا‘ کرم ستم وغیرہ سلبی وہ ہیں جن کے ساتھ حرف نفی ہوں جیسے رہے نہ رہے‘ سمجھا نہ سمجھا‘ ہونی یا اَن ہونی۔ (iii) ایہامِ تضاد : کلام میں دو ایسے معنی کا جمع کرنا جو باہم متضاد یا متقابل نہ ہوں لیکن جن الفاظ کے ساتھ ان کو تعبیر کیا جائے ان کے حقیقی معنوں میں تضاد ہو۔ (iv) مراءة النظیر یا تناسب و توفیق کلام میں ایسی اشیاء کا ذکر کرنا جن میں تضاد یا تقابل کے سوا کوئی اور نسبت ہو۔ مثلاً سرو‘ گل‘ لالہ‘ بلبل‘ چمن کا ایک جگر ذکر کرنا۔ یا صراحی پیمانہ‘ جام کا ذکر۔ اس صفت کو توفیق‘ تلفیق اور ایتلاف بھی کہتے ہیں۔ (v) ایہامِ تناسب دو معنی کو ایسے لفظوں سے تعبیر کرناجن میں سے ایک لفظ کے دو معنی ہوں اور اس کے دوسرے معنی کو جو غیر مقصود ہیں پہلے لفظ کے معنی سے مناسب ہو۔ دراصل ایہام کے معنی وہم میں ڈالنا ہے۔ اس سے مراد ہے کلام میں کوئی ایسا لفظ لایا جائے جس سے سننے والا تھوڑی دیر کے لئے وہم میں پڑ جائے لیکن غور کرنے پر معلوم ہو کہ شاعر کی مراد معنی بعید( پوشیدہ) سے ہے۔ (vi) لف و نشر چند اشیائ کا عمل یا مفصل طور پر ذکر کر کے بعد ازاں بلا تعین ایسی اشیائ کا ذکر کرنا جو پہلی اشیائ سے تعلق رکھتا ہو۔ اگر نشریف کے موافق ہو تو لُف و نشر مرتب کہیں گے’’لف‘‘ کے معنی لپیٹنا اور ’’نشر‘‘ کے معنی پھیلانا ہیں۔ اصطلاح میں اس کے معنی ہیں کہ پہلے چند چیزوں کا ذکر ایک خاص ترتیب سے کیا جائے (لف) اور اس کے بعد ان چیزوں کے مناسبات اسی ترتیب سے یا بلا ترتیب بیان کیے جائیں( نشر) مثلاً ترے آزاد بندوں کی نہ یہ دنیا نہ وہ دنیا یہاں مرنے کی پابندی وہاں جینے کی پابندی ترے رخسار و قد و چشم کے ہیں عاشق زار گل جدا سرو جدا نرگس بیمار جدا بوئے گل‘ نالئہ دل دودِ چراغِ محفل جو تیری بزم سے نکلا سو پریشاں نکلا۔ (vii) حسنِ تعلیل کسی صفت کے ثبوت کے لیے ایسی ایسی چیزوں کو علّت ٹھہرانا جو در حقیقت علت نہ ہوں۔ ’’حسن علت‘‘ کے لفظی معنی علت یا توجیہ پیش کرنے کے ہیں۔ عینی کسی چیز کو وقوع کے لیے کوئی ایسی وجہ بیان کرے جو حقیقت پر مبنی نہ ہو۔ لیکن شاعر ایسے انداز میں پیش کرے کہ حقیقت معلوم ہو سب کہاں کچھ لالہ دگل میں نمایاں ہو گئیں خاک میں کیا صورتیں ہوں گی کہ پنہاں ہو گئیں (viii) تجاہل عارفانہ لغوی معنی’’ جان بوجھ کر انجان بننا‘‘ یعنی ایک چیز کو جاننے کے باوجود کسی نکتہ کے لیے اس سے لا علمی ظاہر کرنا

Poetry

Pinterest Share