شاعر بعض دفعہ کسی پر کھلم کھلا یا اشارةً چوٹ کرتا ہے۔ اسے ہجو کہتے ہیں۔اُردو شاعری میں مرزا رفیع سودا کو "ہجو نگاری" میں سبقت حاصل تھی۔انہوں نے گھوڑے کی شان میں جو قصیدہ کہا تھا وہ ایک بہترین ہجو ہے۔
جا نے و ا لے کو نہ .روکو کے بھرم رہ جا ئ
تم پکا رو بھی تو کب ا س کو ٹھہر جا نا ہے
جو تمنا دل میں تھی وہ دل میں گھٹ کر رہ گئ
ا س نے پو چھا بھی نہیں ہم نے بتایا بھی نہیں