نہ جانے کون سی ساعت چمن سے بچھڑے گا کہ آنکھ بھر کے نہ پھر سُوئے گلستاں دیکھا
(قائم)
|
قائم ہے کیا ہلاہل و آب خضر میں فرق آجائے بزم دوست میں جو کچھ سو کیجیے نوش
(قائم)
|
سنگ کو آب کریں پل میں ہماری باتیں لیکن افسوس یہی ہے کہ کہاں سستے ہو
(قائم)
|
تھی خلقت سے اس آب وگل کی بری نہ جانے کہ تھی حور یا وہ پری
(قائم)
|
سیل آتش میں غرق ہودو جہاں جائے گر پھوٹ آبلہ دل کا
(قائم)
|
بک بک کے جوں جرس میں زباں آبلہ کی آہ سمجھانہ کوئی یاں پہ مرے مدعا کے تئیں
(قائم)
|