ظالم میں کہہ رہا تھا تو اس خو سے درگزر سودا کا قتل ہے یہ چھپایا نہ جائے گا
(سودا)
|
گل پھینکے ہے اوروں کی طرف بلکہ ثمر بھی اے خانہ بر اندازِ چمن‘ کچھ تو اِدھر بھی
(سودا)
|
بھلا گل تو ہنستا ہے ہماری بے ثباتی پر بتا روتی ہے کس کی ہستی‘ موہوم پر شبنم
(سودا)
|
یہ تو نہیں کہتا کہ سچ مچ کرو انصاف جھوٹی بھی تسلی ہو تو جیتا ہی رہوں میں
(سودا)
|
نکل وطن سے ہے غربت میں زور کیفیت کہ آن بحت ہے جب تک ہے تاک میں صہبا
(سودا)
|
ہوئے ہیں غرق ہم جس طرح آب چشم میں اپنے بھلا اے ابریوں دریا میں تو تو ڈوب دیکھیں ہم
(سودا)
|