خزاں کی شام کو صبحِ بہار تُونے کیا مِرے خُدا‘ مِرے پروردگار تُونے کیا
(امجد اسلام امجد)
|
میں یُونہی خاک کی پستی میں ڈولتا رہتا ترا کرم کہ مجھے استوار تُونے کیا
(امجد اسلام امجد)
|
مِرے لہُو میں رکھے اپنی خلوتوں کے راز پھر اس کے بعد مجھے بے قرار تُونے کیا
(امجد اسلام امجد)
|
خطا کے بعد خطا‘ پے بہ پے ہُوئی مجھ سے معاف مجھ کو مگر بار بار تُونے کیا
(امجد اسلام امجد)
|
شبیہہ اپنی بنادی ہماری آنکھوں میں پھر ان کو وقفِ رہِ انتظار تُونے کیا
(امجد اسلام امجد)
|
جُھلستی ریت میں اُگنے لگے ہیں پُھول ہی پُھول کرم جو مُجھ پہ کیا بے شمار تُونے کیا
(امجد اسلام امجد)
|