Shair

شعر

ظلم کی طرح نکالی ستم ایجاد کیا
عین شادی میں دلِ شاد کو ناشاد کیا

(واسوخت امانت)

کیا سنبھلے جس پہ ظلم کا یوں آسماں گرے
دل تھام کر زمیں پہ امام زماں گرے

(انیس)

خوب تھے وے دن کہ ہم تیرے گرفتاروں میں تھے
غمزدوں‘ اندوہ گینوں‘ ظلم کے ماروں میں تھے

(میر تقی میر)

سو ظلم کے رہتے ہیں سزاوار ہمیشہ
ہم بیگنہ اُس کے ہیں گنہگار ہمیشہ

(میر تقی میر)

ہر موڑ پر ہیں ظلم کے پہرے لگے ہوئے
چلنا پڑے گا وقت کی رفتار دیکھ کر

(نامعلوم)

اٹھے نہ ظلم تو چلا پڑے ہیں اے شوق آپ
بڑا گھمنڈ تھا حضرت کو برد باری کا

(شوق قدوائی)

First Previous
1 2 3 4 5 6 7 8 9 10
Next Last
Page 1 of 16

Poetry

Pinterest Share