پھوٹیں گے اب نہ ہونٹ کی ڈالی پہ کیا گلاب! آئے گی اب نہ لوٹ کے آنکھوں میں کیا، وہ نیند!
(امجداسلام امجد)
|
خوشبو اسی دہن کی بہ از عود و مشک ہے سو کھے ہیں تیرے ہونٹ لہو میرا خشک ہے
(آرزو لکھنوی)
|
کب ہو جلاد فلک مین اس گھڑ بارائے نطق ہونٹ لاگے چاٹنے لکنت کرے منہ میں زباں
(سودا)
|
طلب جو ہو بھی تو ہم ہونٹ بند رکھتے ہیں کہ ہم انا کا عَلم سربلند رکھتے ہیں
(جمشید مسرور)
|
ترے ہونٹ خرما‘ نین تج بدام ترے تل اہیں دانے ہور زلف دام
(قلی قطب شاہ)
|
سبب بھوکہہ کے اس میں ماریں گے دانت جبھی گرپڑی ہونٹ اور جیبہ آنت
(رمضان)
|